خاموش ہو کیوں دادِ جفا کیوں نہیں دیتے
بسمل ہو تو قاتل کو دعا کیوں نہیں دیتے
وحشت کا سبب روزنِ زنداں تو نہیں ہے
مہر و مہ و انجم کو بجھا کیوں نہیں دیتے
اِک یہ بھی تو اندازِ علاجِ غمِ جاں ہے
اے چارہ گرو! درد بڑھا کیوں نہیں دیتے
منصف ہو اگر تم تو کب انصاف کرو گے
مجرم ہیں اگر ہم تو سزا کیوں نہیں دیتے
رہزن ہو تو حاضر ہے متاعِ دل و جاں بھی
ح
رہبر ہو تو منزل کا پتہ کیوں نہیں دیتے
کیا بیت گئی اب کے فرازؔؔ اہلِ چمن پر
یارانِ قفس مجھ کو صدا کیوں نہیں دیتے
٭٭٭
صوفیانہ کلام، ادب و تاریخ کے واقعات، دلچسپ واقعات،حکایات،اقوالِِ زریں،سبق آموز قصے،کہانیاں پڑھنے کے لئے
اس پیج کو لائک کریں
تصویر اور تحریر بولتی ہے
https://www.facebook.com/Photospeaks895/
گروپ جوائن کریں
"ادب و تاریخّ"
https://m.facebook.com/groups/1848472068706408?ref=bookmarks
واٹس ایپ گروپ
خلقہ ارباب ذوق
https://chat.whatsapp.com/7n5TGCQA7ICHIjMi92yArT
No comments:
Post a Comment