🕸 *کیا #سرگودھا میں پیر صاحب نے واقعی میں ابراھیم علیہ السلام والا عمل کیا ؟* 🕸
سرگودھا میں جس پیر نے 20 لوگوں کو مزار پر نشہ دے کر بے دردی سے ذبح کیا ملزم نےعدالت میں بیان دیا ہے کہ قتل کرنے والے اولاد کی طرح تھے اورمیں نے جو عمل کیا وہ ابراھیم علیہ السلام کی طرح کیا. 4 اپریل 2017 جنگ لاہور میں یہ خبر شائع ہوئی۔
اس بدبخت مردہ پرست پیر نےایک برگزیدہ نبی سیدنا ابراھیم علیہ السلام کا نام استعمال کرکے غلط فہمی پھیلانےکی کوشش کی ہے اور تھوڑا سا علم رکھنے والے بھی سمجھ سکتے ہیں کہ یہ بالکل جہالت پر مبنی دعوی ہے، لیکن اس لیے اس کا رد لکھنا ضروری ہے تاکہ کم علم لوگ اس کی باتوں میں نہ آئیں یا لبرلزاور ملحدین کواسلام کے خلاف خبث باطن ظاہرکرنے کا موقع میسر نہ ہو۔ اس مجرم کا دعوی بالکل بے بنیاد ہے اورمندرجہ ذیل نکات کی روشنی میں مردود ہے:
1۔ سیدنا ابراھیم علیہ السلام ابوالانبیاء تھےاورخالص توحید کی دعوت دینے والے نبی تھے، قرآن میں ان کے توحید پر مبنی قصص موجود ہیں بلکہ بت پرستی اور غیر اللہ کو پکارنے والوں کے سخت دشمن تھے، جہاں تک اس پیر کا تعلق ہے تو یہ قبر کا مجاور، غیر اللہ کو پکارنے والا بلکہ غیر اللہ کوپکارنے کی دعوت دینا والا انسان شرک کا ٹھیکیداربنا ہے. اگر واقعی میں اس کوابراھیم علیہ السلام والے عمل عزیز تھے تو پھراس کو چاہیے تھا کہ یہ مزاروں کو ختم کرتا، خالص توحید کی دعوت دیتا کیونکہ ابراھیم علیہ السلام حنیف تھے یعنی "اللہ واحد کا پرستاراور سب سے کٹ کر اسی کی عبادت کرنے والا (تفسیر احسن البیان)" . کہاں خالص اللہ کی عبادت کرنے والا توحید پرستوں کا امام ابراھیم علیہ السلام اور کہاں یہ مزاروں پرغیر اللہ کو پوجنے والا اللہ کی توحید کا دشمن پیر؟
2۔ سیدنا ابراھیم علیہ السلام کا بیٹا کیا روحانی تھا ؟ انہوں نے تو اپنے سگے بیٹے کو قربانی کیلئے پیش کیا تھا اب یہ پیر صاحب بتائے کہ کیا اس نے بھی اپنا سگا بیٹا ذبح کیا تھا ؟ اور پھر نشہ دے کر برہنہ کرکے ذبح کرنا کونسی سنت ہے ؟
3 ۔سیدنا ابراھیم علیہ السلام تو نبی تھے ان کو اللہ کی طرف سے وحی ہوتی تھی اور انبیاء علیھم السلام کے خواب بھی وحی اوراحکام الہی ہوتے ہیں لہذا ابراھیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم کی بجا آوری کیلئے یہ قربانی پیش کی اورانبیاء علیھم السلام معصوم عن الخطاء ہوتے ہیں. پیر صاحب کیا معصوم عن الخطاء ہیں یا وحی کا دعوی کرکے نبوت کا دعویدارتو نہیں ؟
4۔ کیا ابراھیم علیہ السلام کا بیٹا اسماعیل علیہ السلام ذبح ہوگیا تھا ؟ جی نہیں ! ابراھیم علیہ السلام کے اکلوتے بیٹے کی جگہ اللہ نے مینڈھا بھیجا تھا، پیر صاحب کو چاہیے تھا کہ وہ بھی لوگوں کو باندھ کر بکرے ذبح کردیتا تاکہ لوگوں کی جانیں توحرام کی موت نہ جاتیں.
5۔ پیر صاحب نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ وہ جھاڑ پھونک سے دوبارہ ان 20 افراد کو زندہ کرسکتا ہے ! پیر صاحب سے گذارش ہے کہ انسان تو دور کی بات وہ ایک مکھی زندہ کرکے دکھائیں، ابراھیم علیہ السلام نے اللہ تعالی کے حکم سے چار مختلف پرندوں کے ٹکڑے کرکے پہاڑ پررکھ کر ان کو بلایا تو اللہ نے اپنی قدرت سے ان کو زندہ کیا.اچھا ہوتا پیر صاحب پہلے مکھیوں اور جانوروں پر پریکٹس کرتے تاکہ اس کو اپنی اصلیت کا پتہ چل جاتا اور بیس لوگ بھی جہالت کی موت نہ مرتے.
یہ چند باتیں ذکر کی ہیں امید ہے لبرلزاوراسلام دشمن مافیا کو جواب مل گیا ہوگا جو اس واقعہ کو بنیاد بنا کر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنا اپنا بنیادی حق سمجھتے ہیں، اس کےعلاوہ جو لوگ پیر پرستی میں پڑ کراپنا ایمان، اپنی دولت اورعزت اور اپنی جانیں ضائع کروا رہے ہیں ان کیلئے عبرت حاصل کرنے کا مقام ہے، ایک اللہ کو چھوڑ کر دوسرے کے آگے جھکنے کا یہی انجام ہوتا ہے، وہ سیدنا یوسف علیہ السلام کی اس نصیحت کو قبول کرکے اپنی دنیا وآخرت کو سنواریں .
{ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّار}
کیا متفرق کئی ایک پروردگار بہتر ہیں؟ یا ایک اللہ زبردست طاقتور۔[يوسف:39]
سرگودھا میں جس پیر نے 20 لوگوں کو مزار پر نشہ دے کر بے دردی سے ذبح کیا ملزم نےعدالت میں بیان دیا ہے کہ قتل کرنے والے اولاد کی طرح تھے اورمیں نے جو عمل کیا وہ ابراھیم علیہ السلام کی طرح کیا. 4 اپریل 2017 جنگ لاہور میں یہ خبر شائع ہوئی۔
اس بدبخت مردہ پرست پیر نےایک برگزیدہ نبی سیدنا ابراھیم علیہ السلام کا نام استعمال کرکے غلط فہمی پھیلانےکی کوشش کی ہے اور تھوڑا سا علم رکھنے والے بھی سمجھ سکتے ہیں کہ یہ بالکل جہالت پر مبنی دعوی ہے، لیکن اس لیے اس کا رد لکھنا ضروری ہے تاکہ کم علم لوگ اس کی باتوں میں نہ آئیں یا لبرلزاور ملحدین کواسلام کے خلاف خبث باطن ظاہرکرنے کا موقع میسر نہ ہو۔ اس مجرم کا دعوی بالکل بے بنیاد ہے اورمندرجہ ذیل نکات کی روشنی میں مردود ہے:
1۔ سیدنا ابراھیم علیہ السلام ابوالانبیاء تھےاورخالص توحید کی دعوت دینے والے نبی تھے، قرآن میں ان کے توحید پر مبنی قصص موجود ہیں بلکہ بت پرستی اور غیر اللہ کو پکارنے والوں کے سخت دشمن تھے، جہاں تک اس پیر کا تعلق ہے تو یہ قبر کا مجاور، غیر اللہ کو پکارنے والا بلکہ غیر اللہ کوپکارنے کی دعوت دینا والا انسان شرک کا ٹھیکیداربنا ہے. اگر واقعی میں اس کوابراھیم علیہ السلام والے عمل عزیز تھے تو پھراس کو چاہیے تھا کہ یہ مزاروں کو ختم کرتا، خالص توحید کی دعوت دیتا کیونکہ ابراھیم علیہ السلام حنیف تھے یعنی "اللہ واحد کا پرستاراور سب سے کٹ کر اسی کی عبادت کرنے والا (تفسیر احسن البیان)" . کہاں خالص اللہ کی عبادت کرنے والا توحید پرستوں کا امام ابراھیم علیہ السلام اور کہاں یہ مزاروں پرغیر اللہ کو پوجنے والا اللہ کی توحید کا دشمن پیر؟
2۔ سیدنا ابراھیم علیہ السلام کا بیٹا کیا روحانی تھا ؟ انہوں نے تو اپنے سگے بیٹے کو قربانی کیلئے پیش کیا تھا اب یہ پیر صاحب بتائے کہ کیا اس نے بھی اپنا سگا بیٹا ذبح کیا تھا ؟ اور پھر نشہ دے کر برہنہ کرکے ذبح کرنا کونسی سنت ہے ؟
3 ۔سیدنا ابراھیم علیہ السلام تو نبی تھے ان کو اللہ کی طرف سے وحی ہوتی تھی اور انبیاء علیھم السلام کے خواب بھی وحی اوراحکام الہی ہوتے ہیں لہذا ابراھیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم کی بجا آوری کیلئے یہ قربانی پیش کی اورانبیاء علیھم السلام معصوم عن الخطاء ہوتے ہیں. پیر صاحب کیا معصوم عن الخطاء ہیں یا وحی کا دعوی کرکے نبوت کا دعویدارتو نہیں ؟
4۔ کیا ابراھیم علیہ السلام کا بیٹا اسماعیل علیہ السلام ذبح ہوگیا تھا ؟ جی نہیں ! ابراھیم علیہ السلام کے اکلوتے بیٹے کی جگہ اللہ نے مینڈھا بھیجا تھا، پیر صاحب کو چاہیے تھا کہ وہ بھی لوگوں کو باندھ کر بکرے ذبح کردیتا تاکہ لوگوں کی جانیں توحرام کی موت نہ جاتیں.
5۔ پیر صاحب نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ وہ جھاڑ پھونک سے دوبارہ ان 20 افراد کو زندہ کرسکتا ہے ! پیر صاحب سے گذارش ہے کہ انسان تو دور کی بات وہ ایک مکھی زندہ کرکے دکھائیں، ابراھیم علیہ السلام نے اللہ تعالی کے حکم سے چار مختلف پرندوں کے ٹکڑے کرکے پہاڑ پررکھ کر ان کو بلایا تو اللہ نے اپنی قدرت سے ان کو زندہ کیا.اچھا ہوتا پیر صاحب پہلے مکھیوں اور جانوروں پر پریکٹس کرتے تاکہ اس کو اپنی اصلیت کا پتہ چل جاتا اور بیس لوگ بھی جہالت کی موت نہ مرتے.
یہ چند باتیں ذکر کی ہیں امید ہے لبرلزاوراسلام دشمن مافیا کو جواب مل گیا ہوگا جو اس واقعہ کو بنیاد بنا کر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنا اپنا بنیادی حق سمجھتے ہیں، اس کےعلاوہ جو لوگ پیر پرستی میں پڑ کراپنا ایمان، اپنی دولت اورعزت اور اپنی جانیں ضائع کروا رہے ہیں ان کیلئے عبرت حاصل کرنے کا مقام ہے، ایک اللہ کو چھوڑ کر دوسرے کے آگے جھکنے کا یہی انجام ہوتا ہے، وہ سیدنا یوسف علیہ السلام کی اس نصیحت کو قبول کرکے اپنی دنیا وآخرت کو سنواریں .
{ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّار}
کیا متفرق کئی ایک پروردگار بہتر ہیں؟ یا ایک اللہ زبردست طاقتور۔[يوسف:39]
No comments:
Post a Comment