Thursday, 6 April 2017

عظیم باکسر محمد علی کا اپنی بیٹی سے مکالمہ
جب ہم وہاں پہنچے اور ڈرائیور نے مجھے اور میری بہن لیلی کو
میرے والد کے ہوٹل کے کمرے تک پہنچایا میرا باپ ہمیشہ کی مانند دروازے کے پیچھے چھپا ہوا تھا
 تا کہ ہمیں ڈرا سکے ہم بیٹیاں اپنے باپ سے ملیں ایک دوسرے سے فرط جذبات سے لپٹ گئے ایک دوسرے کو گلے لگایا
پھر میرے باپ نے مجھے گود میں بٹھا کر ایک بات کہی جو میں کبھی نہیں بھول سکتی
 میرے باپ نے میری آنکھوں میں دیکھا اور کہا
"حینا ! اللہ پاک نے اس دنیا جو بھی بیش قیمت اور انمول چیز بنائی ہے وہ چھپی ہوئی ہے
اسے پانا مشکل ہے۔ہیرے کہاں پائے جاتے ہیں؟
زمین کی نچلی تہوں میں، نظروں سے اوجھل اور چھپے ہوئے۔۔موتی کہاں ملتے ہیں؟
 سمندر کی تہوں میں چھپے ہوئے نظروں سے اوجھل ،
خوبصورت سیپوں میں محفوظ۔۔۔۔سونا کہاں سے ملتا ہے؟
چٹانوں کی بے شمار تہوں کے نیچے کان کے بیچ کہیں جا کر سونا ملتا ہے۔
ان سب چیزوں تک پہنچنے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے"
اس کے بعد میرے باپ نے میری جانب سنجیدہ نگاہوں سے دیکھا اور کہا
" تمہارا جسم بھی ایک سیکرٹ ہے
اور ان سب چیزوں ہیرے اور موتیوں سے زیادہ قیمتی ہے
 تمہیں بھی اسے چھپا کر رکھنا چاہیے،،"

No comments:

Post a Comment