Assalaam o Alikum visitors! I hope y r enjoying this site_______________ If y have any problm , feel free to tell me about that, u will be evcouraged___________________ If u have any suggestion or wish, u can tell me freely.
Saturday, 22 April 2017
مسجد تو بنا دی شب بر میں ایماں کی حرارت والوں۔نے
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا
کیا خوب امیر فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا
تر آنکھیں تو ہو جاتی ہیں، پر کیا لذت اس رونے میں
جب خون جگر کی آمیزش سے اشک پیازی بن نہ سکا
اقبال بڑا اپدیشک ہے من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتارکا یہ غازی تو بنا ،کردار کا غازی بن نہ سکا
Wednesday, 19 April 2017
کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں
کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں، کب ہاتھ میں تیرا ہاتھ نہیں
صد شُکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں
مشکل ہیں اگر حالات وہاں،دل بیچ آئیں جاں دے آئیں
دل والو کوچہء جاناں میں، کیا ایسے بھی حالات نہیں
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا،وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے،اس جاں کی تو کوئی بات نہیں
میدانِ وفا دربار نہیں ، یاں نام و نسب کی پوچھ کہاں
عاشق تو کسی کا نام نہیں، کچھ عشق کسی کی ذات نہیں
گر بازی عشق کی بازی ہے،جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گرجیت گئے تو کیا کہنا، ہارے بھی تو بازی مات نہیں
(فیض احمد فیض)
کسی مہرباں نے آ کے
کسی مہرباں نے آ کے،میری زندگی سجادی
کسی مہرباں نے آ کے میری زندگی سجادی
میرے دل کی دھڑکنوں میں نئی آرزوجگادی ۔
یہ جھکی جھکی نگاہیں انہیں میں سلام کرلوں
یہیں اپنی صبح کرلوں یہیں اپنی شام کرلوں
میری چاہتوں کا اب تک نہ اثرہواکسی پر
انہیں کچھہ خبرنہیں ہے یہاں زندگی لٹادی
کسی مہرباں نے آکے ۔۔۔۔۔ میری زندگی جگادی
Sunday, 16 April 2017
کیا چیز ہے پاکستان
کچه خوبیاں اپنے وطن کی :
پاکستان پہلا اور واحد اسلامی ملک ہے جو ایٹمی طاقت بنا..
پاکستان کے قومی ترانے کی دھن دنیا کی تین بڑی دھنوں کی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر ہے
پاکستان میں دنیا کا چوتھا بڑا براڈ بینڈ انٹرنیٹ سسٹم موجود ہے
پاکستان کے پاس دنیا کی چوتھی بڑی فوجی طاقت موجود ہے
ایئر کموڈور محمّد محمود عالم نے ایک منٹ کے اندر اندر انڈیا کے 5 جنگی جہاز مار گراۓ تھے جن میں پہلے چار جہاز صرف 30 سیکنڈز میں مار گراۓ تھے . جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے
پاکستان کو اگلے گیارہ ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے ، گیارہ ممالک جو بریکس کی فہرست میں شامل ہیں جو کہ اکیسویں صدی کی بڑی معیشت حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں
دنیا کی دوسری اور نویں بلند پہاڑی چوٹیاں کے ٹو اور ننگا پربت پاکستان میں ہیں .
پاکستان آبادی کے اعتبار سے دنیا کا چھٹا بڑی آبادی والا ملک ہے
پاکستان مسلمان اکثریت کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک ہے
تربیلا ڈیم رقبے کے لحاظ سے دنیا کا سب سے وسیع اور دوسرا بڑا ڈیم ہے
ایدھی فاونڈیشن دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس نیٹ ورک چلاتی ہے
براعظم ایشیا کا سب سے بڑا ریلوے سٹیشن پاکستان میں واقع ہے
سائنسدانوں اور انجینیرزکے لحاظ سے دنیا کا ساتواں بڑا خطہ جی ہاں آپکا پاکستان... آپکی مٹی ہے...
دنیا کی بہترین فضائی فورسز میں پاکستانی ماہر پائلٹس کا شمار ہوتا ہے
دنیا کی سب سے بڑی سمندری بندرگاہ گوادر ہے
پوری دنیا کے تقریباً 50 فیصد فوٹبالز پاکستان میں بنتے ہیں
پاکستان اور چین کو جوڑنے والی شاہراہ قراقرم دنیا کی سب سے بڑی ہموار بین الاقوامی سڑک ہے
دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان کھیوڑہ پاکستان میں ہے
دنیا کا بلند ترین پولو گراونڈ شندور پاکستان میں واقع ہے ، جس کی بلندی 3700 میٹرہے
پاکستان میں دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ہے ۔
دنیا میں سب سے زیادہ پہاڑی سلسلے پاکستان میں ہیں
سری لنکن تامل ٹائیگرز دنیا کی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم تهی.. تمام دنیا کے فورسسز نے ملکر انکے ساته نو سال جنگ لڑی تهی. تامل ٹایگرز کے ساته طیارے اور ٹینک کی بہتات تهی . نو سال میں تمام دنیا کے افواج انکو شکست نہ دی سکی... پاک آرمی نے صرف چار سال کے اندر اندر تامل ٹائیگرز کا نام و نشان ایسے مٹایا کہ ابهی تامل ٹایگرز مکمل ختم ہے...
پاکستان میزائل ٹیکنالوجی دنیا کی سب سے بہترین میزائل ٹیکنالوجی میں سے ایک ہے ، جب سے یہ ملک ایٹمی طاقت بنا ہے تب سے بہت سے میزائل بہت ہی کم وقت میں تیار کیے ہیں
پاکستان دنیا کے سب سے بہترین جنگی جیٹ طیاروں کا صنعت کار ہے
پاکستان دنیا کا بڑا سرجیکل آلات برآمد کرنے والا ملک ہے
دنیا کی سب سے زیادہ مشہور سیاحت گائیڈ بک، تنہا سیارے پاکستان دنیا کی سیاحتی صنعت کے اگلے بڑی بات ہونے کی وجہ کے طور پر بیان کیا گیا ہے
یورپین کاروباری انتظامیہ ادارے کی درجہ بندی کے مطابق 125 ممالک میں سے پاکستان چوتھا سب سے زیادہ ذہین لوگوں والا ملک ہے
تمام ممالک کے پرچموں میں پاکستان کا جھنڈا خوبصورتی کے لحاظ سے پانچویں نمبر پہ ہے
یہ وطن میرا ہے....
تو میں پوچهتا ہوں ارے او نادانوں...
اتنا پیارا وطن ہے تم لوگوں کے پاس... میڈیا جو بم .. دهماکے.. انڈین ثقافت...فلمیں... دہشتگردی.... مہنگائی کا رونا... غربت.. یہ سب دکها رہا ہے... اور تمام نالائق حکمرانوں کے کہے تم سب بهی پاکستان کو برا سمجهتے ہو... تو یہ کیا ہے جو اتنی خوبیاں ہے اس ملک میں... کهبی اس ملک کی برائیاں بیان کرنے سے فرصت ملے تو خوبیوں پہ بهی ایک نظرv ہوجاے تو کمال ہوجاے۔
پوسٹ شئر کر کے اپنے دوست احباب تک پہنچائیں
I LOVE MY PAKISTAN
کبھی اے حقیقیت منتظر
کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں
طرب آشنائے خروش ہو تو نوائے محرمِ گوش ہو
وہ سرود کیا کہ چھُپا ہوا ہو سکوتِ پردۂ ساز میں
تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے، ترا آئینہ ہے وہ آئینہ
جو شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئینہ ساز میں
دمِ طوف کرمکِ شمع نے یہ کہا کہ وہ اثَرِ کہن
نہ تری حکایتِ سوز میں، نہ مری حدیثِ گداز میں
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی
مرے جرمِ خانہ خراب کو، ترے عفوِ بندہ نواز میں
نہ وہ عشق میں رہِیں گرمیاں، نہ وہ حسن میں رہِیں شوخیاں
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خَم ہے زلفِ ایاز میں
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی، تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں
(ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؔ)
Saturday, 15 April 2017
رب اک گورکھ دھندا ہے
رب اک گورکھ دھندا ہے
کبھی یہاں تمہیں ڈھونڈا کبھی وہاں پہنچا
تمہاری دید کی خاطر کہاں کہاں پہنچا
غریب مٹ گئے پامال ہوگئے لیکن
کسی تلک نہ تیرا آج تک نشاں پہنچا
ہو بھی نہیں اور ہر جا ہو
ہو بھی نہیں اور ہر جا ہو
تم اک گورکھ دھندا ہو
ہر ذرے میں کس شان سے توں جلوہ نما ہو
حیراں ہے مگر عقل کہ کیسا ہے، توں کیا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو
تجھے دیر و حرم میں، میں نے ڈھونڈا توں نہیں ملتا
مگر تشریف فرما تجھکو اپنے دل میں دیکھا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو
جب بجز تیرے کوئی دوسرا موجود نہیں
پھر سمجھ میں نہیں آتا تیرا پردہ کرنا
تم اک گورکھ دھندا ہو
جو الفت میں تمہاری کھو گیا ہے
اسی کھوئے ہوئے کو کچھ ملا ہے
نہ بت خانے، نہ کعبے میں ملا ہے
مگر ٹوٹے ہوئے دل میں ملا ہے
عدم بن کر کہیں توں چپ گیا ہے
کہیں توں ہست بن کر آگیا ہے
نہیں ہے توں، تو پھر انکار کیسا
نفی بھی تیرے ہونے کا پتہ ہے
میں جسکو کہہ رہا ہوں اپنی ہستی
اگر وہ توں نہیں تو اور کیا ہے
نہیں آیا خیالوں میں اگر توں
تو پھر میں کیسے سمجھا توں خدا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو
حیران ہوں اس بات پہ تم کون ہو، کیا ہو
ہاتھ آؤ تو بت، ہاتھ نہ آؤ تو خدا ہو
عقل میں جو گر گیا لا انتہا کیونکر ہوا
جو سمجھ میں آگیا پھروہ خدا کیونکر ہوا
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں
ڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں
چھپتے نہیں ہو سامنے آتے نہیں ہو تم
جلوہ دکھا کہ جلوہ دکھا تے نہیں ہو تم
دیر و حرم کے جھگڑے مٹاتے نہیں ہو تم
جو اصل بات ہے وہ بتاتے نہیں ہو تم
حیراں ہوں میرے دل میں سماے ہو کسطرح
حلانکہ دو جہاں میں سماتے نہیں ہو تم
یہ معبدو حرم، یہ کلیسا و دیر کیوں
ہرجائی ہو جبھی تو بتاتے نہیں ہو تم
تم اک گورکھ دھندا ہو
دل پہ حیرت نے عجب رنگ جما رکھا ہے
ایک الجھی ہوئی تصویر بنا رکھا ہے
کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ چکر کیا ہے
کھیل کیا تم نے عزل سے یہ رچا رکھا ہے
روح کو جسم کے پنجرے کا بنا کر قیدی
اس پہ پھر موت کا پہرہ بھی بٹھا رکھا ہے
دے کہ تدبیر کے پنچی کو اڑانے توں نے
دام تقدیر میں ہر سمت بچھا رکھا ہے
کرکے آرایش کونین کی برسوں توں نے
ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنا رکھا ہے
لامکانی کا بہر حال ہے دعویٰ بھی تمہیں
نہن و عقرب کا بھی پیغام سنا رکھا ہے
یہ برائی، وہ بھلائی، یہ جہنم، وہ بہشت
اس الٹ پھیر میں فرماؤ تو کیا رکھا ہے
جرم آدم نے کیا اور سزا بیٹوں کو
عدل و انصاف کا میعار بھی کیا رکھا ہے
دے کے انسان کو دنیا میں خلافت اپنی
اک تماشا سا زمانے میں بنا رکھا ہے
اپنی پہچان کی خاطر ہے بنایا سب کو
سب کی نظروں سے مگر خود کو چھپا رکھا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو
نت نئے نقش بناتے ہو مٹا دیتے ہو
جانے کس جرم تمنا کی سزا دیتے ہو
کبھی کنکر کو بنا دیتے ہو ہیرے کے کھنی
کبھی ہیروں کو بھی مٹی میں ملا دیتے ہو
زندگی کتنے ہی مردوں کو عطا کی جس نے
وہ مسیحا بھی صلیبوں پہ سجا دیتے ہو
خواہش دید جو کر بیٹھے سر طور کوئی
طور ہی برق تجلی سے مٹھا دیتے ہو
نار نمرود میں ڈھلواتے ہو خود اپنا خلیل
خود ہی پھر نار کو گلزار بنا دیتے ہو
چاہے کنعان میں پھینکو کبھی ماہ کنعان
نور یعقوب کی آنکھوں کا بجھا دیتے ہو
دیکھے یوسف کو کبھی مصر کے بازاروں میں
آخر کار شاہ مصر بنا دیتے ہو
جزب و مستی کی جو منزل پہ پہنچتا ہے کوئی
بیٹھ کر دل میں ان الحق کی صدا دیتے ہو
خود ہی لگواتے ہو پھر کفر کے فتوے اس پر
خود ہی منصور کو سولی پہ چھڑا دیتے ہو
اپنی ہستی بھی وہ اک روز گنوا بیٹھتا ہے
اپنے درشن کی لگن جسکو لگا دیتے ہو
کوئی رانجھا جو کبھی کھوج میں نکلے تیری
تم اسے جھنگ کے بیلے میں رلا دیتے ہو
جستجو لے کہ تمہاری جو چلے قیس کوئی
اس کو مجنوں کسی لیلا کا بنا دیتے ہو
جوتھ سسی کے اگر من میں تمہاری جاگے
تم اسے تپتے ہوے تل میں جلا دیتے ہو
سوہنی گر تم کو مہیوال تصور کرلے
اسکو بپھری ہوئی لہروں میں بہا دیتے ہو
خود جو چاہو تو سر عرش بلا کر محبوب
ایک ہی رات میں معراج کرادیتے ہو
تم اک گورکھ دھندا ہو
آپ ہی اپنا پردہ ہو
تم اک گورکھ دھندا ہو
جو کہتا ہوں مانا تمہیں لگتا ہے برا سا
پھر بھی ہے مجھے تم سے بہر حال گلہ سا
چپ چاپ رہے دیکھتے تم عرش بریں پر
تپتے ہوے کربل میں محمد کا نواسا
کسطرح پلاتاتھا لہو اپنا وفا کو
خود تین دنوں سے وہ اگرچہ تھا پیا سا
دشمن تو بہر طور تھے دشمن مگر افسوس
تم نے بھی فراہم نہ کیا پانی ذرا سا
ہر ظلم کی توفیق ہے ظالم کی وراثت
مظلوم کے حصے میں تسلی نہ دلاسا
کل تاج سجا دیکھا تھا جس شخص کے سر پر
ہے آج اسی شخص کے ہاتھوں میں ہی کاسہ
یہ کیا ہے اگر پوچھوں تو کہتے ہو جواباً
اس راز سے ہو سکتا نہیں کوئی شناسا
تم اک گورکھ دھندا ہو
حیرت کی اک دنیا ہو
تم اک گورکھ دھندا ہو
راہ تحقیق میں ہر گام پہ الجھن دیکھوں
وہی حالات و خیالات میں ان بن دیکھوں
بن کہ رہ جاتا ہوں تصویر پریشانی کی
غور سے جب بھی کبھی دنیا کا دھرپن دیکھوں
ایک ہی خاک پہ فطرت کے تضادات اتنے
کتنے حصوں میں بٹا ایک ہی آنگن دیکھوں
کہی زحمت کی سلگتی ہوئی پت جھڑ کا سماں
کہیں رحمت کے برستے ہوئے ساون دیکھوں
کہیں پنکارتے دریا کہیں خاموش پہاڑ
کہیں جنگل، کہیں صحرا ، کہیں گلشن دیکھوں
خوں رلاتا ہے یہ تقسیم کا انداز مجھے
کوئی دھنوان یہاں پر کوئی نردھن دیکھوں
دن کے ہاتھوں میں فقط ایک سلگتا سورج
رات کی مانگ ستاروں سے مزین دیکھوں
کہیں مرجھائے ہوئے پھول ہے سچائی کے
اور کہیں جھوٹ کے کانٹوں پہ بھی جوبن دیکھوں
شمس کی کھال کہی کچھتی نظر آتی ہے
کہی سرمد کی اترتی ہوئی گردن دیکھوں
رات کیا شہ ہے سویرا کیا ہے
یہ اجھالا یہ اندھیرا کیا ہے
میں بھی نایب ہوں تمہارا آخر
کیوں یہ کہتے ہو تمہارا کیا ہے
دیکھنے والا تجھے کیا دیکھتا
توں نے ہر ہر رنگ سے پردہ کیا ہے
تم اک گورکھ دھندا ہو
مسجد مندر یہ میخانے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
سب تیرے ہے جاناں کاشانے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
اک ہونے کا تیرے قائل ہے
انکار پہ کوئی مایل ہے
اصلیت لیکن توں جانیں
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
اک خلق میں شامل کرتا ہے
اک سب سے اکیلا رہتا ہے
ہیں دونوں تیرے مستانے
کوئی یہ مانے، کوئی وہ مانے
سب ہے جب عاشق تمہارے نام کے
کیوں یہ جھگڑے ہیں رحیم و رام کے
دیر میں توں حرم میں توں
عرش پہ توں زمیں پہ توں
جسکی پہنچ جہاں تلک
اس کے لیے وہی پہ توں
ہر اک رنگ میں یکتا ہو
تم اک گورکھ دھندا ہو
مرکز جستجو عالم رنگ و بو
دم بہ دم جلوہ گر توں ہی توں چار سو
ہوں کہ ماحول میں کچھ نہیں فی اللہ ھو
تم بہت دلربا تم بہت خوبرو
عرش کی عظمتیں فرش کی آبرو
تم ہو کونین کا حاصل آرزو
آنکھ نے کرلیا آنسوؤں سے وضو
اب تو کردو عطا دید کا اک سدو
آو پردے سے تم آنکھ کے روبرو
چند لمحے ملن دو گھڑی گفتگو
ناز جبھتا پھیرے جابجا کوہ بہ کوہ
وحدہ ھو وحدہ ھو ، لا شریک اللہ ھو
اللہ ھو اللہ ھو اللہ ھو اللہ ھو
ادب و تاریخ: گجرات کی خاتون شاعرہ
گجرات کی خاتون شاعرہ
شاعری - سیدہ فرح شاہ کی شاعری
سیدہ فرح شاہ
سیدہ فرح شاہ کا تعلق گجرات کی مردم خیز زمین سے ہے. گجرات کے معروف کالج سے گریجویشن کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے اردو ادب میں ماسٹرز کیا. دوران زمانہؑ طالبعلمی غیر نصابی سرگرمیوں میں آل راوؑنڈر کی حثیت سے شرکت رہی. پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز لیکچرر کی حثیت سے کیا. گجرات کالج کے بعد سرگودھا کے مختلف کالجز میں ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ اور پرنسپل جیسے عہدوں پر متمکن رہنے کے بعد اب بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سرگودها کی پہلی خاتون سیکرٹری کے عہدے پر تعینات ہیں. براڈکاسٹر بهی ہیں. ان کا کلام مختلف ادبی جرائد اور اخبارات کی زینت بنتا رہا ہے۔
کلام
آنکھ کا کشکول اس نے بھر دیا بار دگر
جب کسی شخص نے ظالم کی طرفداری کی
اسی خیال سے چھوڑی نہ جستجو اب تک
دن پہ لکھیں تو کبھی رات پہ لکھا جائے
سو اب دیوار کے اندر سے پھر اک در نکالوں گی
محبت کی نشانی مل چکی ہے
جبر میں شاعری غنیمت ہے
خیال یار کو جگنو بنا دیا گیا ہے
ششم کلمہ
ششم کلمہ رد کفر
اَللَّهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ اَنْ اُشْرِكَ بِكَ شَيْئًا وَّ اَنَا اَعْلَمُ بِهِ وَ اَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لَا اَعْلَمُ بِهِ تُبْتُ عَنْهُ وَ تَبَرَّأتُ مِنَ الْكُفْرِ وَ الشِّرْكِ وَ الْكِذْبِ وَالغِیبَةِ وَالبِدعَةِ وَالنَّمِیمَةِ وَالفَوَاحِشِ وَالبُہتَانِ وَ الْمَعَاصِيْ كُلِّهَا اَسْلَمْتُ وَ آمَنْتُ وَ اَقُوْلُ لَا اِلَهَ اِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ
ترجمہ: اے اللہ میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں آپ کے ساتھ کسی کو شرک کروں جسے میں جانتا ہوں ، اور میں آپ سے معافی مانگتا ہوں اس گناہ سے جو میں نہیں جانتا، میں توبہ کرتا ہوں اور بیزار ہوتا ہوں کفر سے اور شرک سے اور جھوٹ سے اور غیبت سے اور بدعت سے اور چغلی سے اور بے حیائی کے کاموں سے اور بہتان لگانے سے اور تمام گناہوں سے، میں اسلام قبول کرتا ہوں اور میں کہتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔
O Allah! Certainly I seek protection with You from, that I associate partner with You anything and I know it. And I seek forgiveness from You for that I do not know it. I repended from it and I made myself free from disbelief and polytheism and the falsehood and the back-biting and the innovation and the tell-tales and the bad deeds and the blame and the disobedience, all of them. And I submit and I say (there is) none worthy of worship except Allah, Muhammad is the Messenger of ALLAH.
Friday, 14 April 2017
ادب و تاریخ: اُستاد امام دین گجراتی کون ت
اُستاد امام دین گجراتی کون ت
امام دین گجراتیپیدائشامام الدین15 اپریل 1870ءگجرات، برطانوی ہندوستان(موجودہ پاکستان)وفات22 فروری 1954 ءگجرات،پاکستانقلمی نامامام دین گجراتیپیشہشاعرزباناردو، پنجابینسلپنجابیشہریتپاکستانیصنفشاعرینمایاں کامبانگ دہل
بانگ رحیل
صور اسرافیل
استاد امام دین گجراتی (پیدائش: 15 اپریل،1870ء - وفات: 22 فروری، 1954ء) پاکستانسے تعلق رکھنے والے اردو اورپنجابی زبان کے شہرۂ آفاق مزاحیہ شاعر تھے۔
حالات زندگی
امام دین گجراتی 15 اپریل، 1870ء کو گجرات، برطانوی ہندوستان (موجودہپاکستان) میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام امام الدین تھا۔ ان کی تعلیم صرف پرائمری تک تھی۔وہ بلدیہ گجرات کے شعبۂ محصول چونگی میں ملازم تھے۔
ادبی خدمات
امام دین گجراتی کے کلام کو اردو اورپنجابی شاعری میں ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ ابتدامیں وہ پنجابی شاعری کرتے رہے مگر بعدازاں اپنے قریبی دوست اور شاعر وصحافی راحت ملک کے بڑے بھائی ملک عبد الرحمان خادم کے اصرار پر اردو میں بھی شعر کہنے لگے ۔ چونکہ وہ اردو زبان پر ملکہ نہیں رکھتے تھے لہٰذا انہوں نے اپنی شاعری کے لیے اردو اور پنجابی زبان کی آمیزش سے اپنا الگ انداز ایجاد کرلیا جو اس وقت بھی کافی مقبول ہوا اور آج بھی بے انتہامقبول ہے حتیٰ کہ آج بہت سے شاعر استاد امام دین گجراتی کا انداز اپنا کر کافی شہرت حاصل کرچکے ہیں۔
ان کے مجموعہ ہائے کلام میں بانگ دہل، بانگ رحیل اور صور اسرافیل کے نام سے اشاعت پزیر ہوئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک کتابشاعری کا پرنسپل بھی مرتب کی تھی۔
تصانیف
بانگ دہلبانگ رحیلصور اسرافیلشاعری کا پرنسپل
وفات
امام دین گجراتی 22 فروری، 1954ء کو گجرات، پاکستان میں وفات پاگئے۔
ادب و تاریخ: مولوی کی حقیقت
مولوی کی حقیقت
مولوی کی حقیقت
بات یہ نہیں کہ مولوی میں خامی ہو نہیں سکتی ہے بات یہ ہے کہ مولوی پر بہت زیادہ اعتراض کیا جاتا ہے بہت زیادہ! جبکہ خامیاں اوروں میں بھی ہیں! اب مولوی میں خامی نہ بھی ہو تو اعتراض!
یہ تحریر پڑھیں:
الٰہی تیرے یہ مولوی بندے کدهر جائیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولوی وه ملامتی فرقہ بن چکا ہے۔ جو کچھ اچها بهی کرے تو اس اچهائی کی جڑوں مین بهی کوئی بدی تلاش کی جاتی ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا مظلوم طبقہ ہے۔۔۔۔۔۔
مدرسہ پڑھا کر چولہا جلائے تو قلّاش۔ تجارت سے پیٹ کی آگ بجھائے تو عیاش۔۔۔۔دنیا جہان کی سب پابندیاں مولوی کے لئے بنائی گئی ہیں:
ارے!!!!!! تم نے آج شام مولوی کو چوڑیوں کی دکان کے سامنے سے گزرتے نہیں دیکها؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
لگتا ہے بیگم کے واسطے چوڑیاں خریدنے آیا ہو!!!!! بہت رنگین مزاج ہے اپنے محلے کا مولوی بهی!!!!!!
مولوی نے آج اپنے پوتے کے لئے کهلونا خریدا،مولوی ہو کر کهلونے خریدتا ہے؟
مولوی آج صبح مسجد سے متصل پارک میں چہل قدمی کر رہا تها "ورزش کر رہا ہو گا" مولوی اور ورزش؟؟؟
نہیں نہیں کچھ اور چکر ہے!
وه کچھ گنگنا بهی رہا تها "تو قرآن پڑھ رہا تها" پتہ نہیں مجهے تو لگتا ہے عطاء الله خان عیسیٰ خیلوی کا کوئی گیت...! دیکهو تو مولوی کو الله معاف کرے۔ اور تو اور ایک گلاب کے پهول کو بهی چهیڑ رہا تها۔ نہیں معلوم کس نیت سے؟؟؟؟مولوی اور گلاب!!!!!!!!
مولوی کل بینک گیا تها لگتا ہے بینک اکاؤنٹ بهی ہے مولوی کا؟؟؟؟؟؟؟
مولوی نے گهر میں بلی پال رکهی ہے؟؟؟؟؟؟
مولوی کابچہ مدرسہ پڑهے تو طنز مولوی کابیٹا مولوی ہی ہوگا۔۔۔ کسی انگلش اسکول میں پڑهائے تو اعتراض۔۔۔
مولوی اپنے بچے کو انگریز بنا رہا ہے۔۔۔
یہ مولوی صاحب ولیمے کی اس تقریب میں کیا کر رہا ہے؟؟؟؟؟؟
بهائی نکاح پڑهانے آیا ہوگا"ارے! نکاح تو پہلے ہی اس جوڑے کا ہوا ہے" تو پهر ضرور حلوے اور بریانی کی خوشبوء انہیں یہاں کهینچ لائی ہوگی۔ مگر وه تو اس جوڑے کا رشتے دار بهی ہے " رشتےدار ہے؟؟؟؟؟؟
اُف خدایا!!!!!!!!!!!!! اب سب کے سامنے جوڑے کی انسلٹ ہوگی کہ وه ایک مولوی کے رشتےدار ہیں۔
حکومت کے حق میں بولے تو درباری مولوی، خلاف بولے تو فسادی مولوی۔۔۔
مولوی سیاست میں آئے تو اعتراض کہ ان کا کام مسجد اور مکتب میں ہے۔ اسمبلی میں نہیں۔
سیاست میں حصہ نہیں لے تو اعتراض کہ مولوی نے اسلام کو مسجد میں قید کر لیا ہے . مُلّا کی دوڑ مسجد تک۔
۔ ملک کے سب فیصلے مونچھوں والوں نے کیے۔
ملک کو دولخت بهی ٹائی کوٹ والوں نے ہی کیا مگر الزام پگڑی پہ کہ مولوی نے ملک کو تباه کردیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صوفیانہ کلام، ادب و تاریخ کے واقعات، دلچسپ واقعات،حکایات،اقوالِِ زریں،سبق آموز قصے،کہانیاں پڑھنے کے لئے
اس پیج کو لائک کریں
تصویر اور تحریر بولتی ہے
https://www.facebook.com/Photospeaks895/
گروپ جوائن کریں
"ادب و تاریخّ"
https://m.facebook.com/groups/1848472068706408?ref=bookmarks
واٹس ایپ گروپ
خلقہ ارباب ذوق
https://chat.whatsapp.com/7n5TGCQA7ICHIjMi92yArT
-
امام دین گجراتیپیدائشامام الدین15 اپریل 1870ء گجرات ، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان )وفات22 فروری 1954 ء گجرات ، پاکستان قلمی نامامام د...